
ایمن میرا موبائل واپس کرو ایمن دیکھو میں آخری بار کہہ رہی ہوں موبائل واپس کرو………………
ارے یار صبر کرو دیکھنے تو دو کون ہے وہ جس کی تم دیوانی ہوۓ جا رہی ہو میں بھی تو دیکھوں زرا………..
ایمن ایسی کوئی بات نہیں ہے تمہیں غلط فہمی ہو رہی ہے اگر ایسا کچھ ہوتا تو کیا میں تمہیں بتاتی نا………………….
ہممم اچھا اگر ایسا کچھ ہوا نا تو دیکھنا تم پھر وہ اسے انگلی دکھاتے ہوئے کمرے سے باہر نکل گئ…
……………………….. یا اللہ تیرا شکر جان چھوٹ گئ
بس ہر وقت شک کرتی رہتی ہے…………..
وہ سب ناشتے کے ٹیبل پر بیٹھے تھے سواۓ سیماب کے………… ایمن بیٹا سیماب کہاں ہے ناشتہ نہیں کرنا کیا اس نے جی بابا میں بُلا کر لاتی ہوں……………… ہاں بیٹا بلا کر لاؤ اسے کوئ کام یہ لڑکی ٹائم پہ نہیں کرتی مجال ہے جو اس کو اپنی زرا سی بھی پرواہ ہو اور ہاں ناشتے کے بعد دونوں جا کر شاپنگ کر لینا یہ نفیسہ بیگم تھی ایمن اور سیماب کی ماں کہنے کو تو وہ سیماب کی سوتیلی ماں تھی لیکن پیار سگی سے بھی بڑھ کر تھا….
……………………….وہ سیڑیاں اترتے نیچے ڈائنگ ٹیبل تک آئی اسلام علیکم امی بابا۔۔۔۔ وعلیکم اسلام بیٹا اتنی دیر لگا دی سعد شاہ نے اس کے آتے ہی سوال کرڈالا جی بابا وہ بس آنکھ ابھی کھلی۔۔۔۔۔
………………..جھوٹ کیوں بول رہی ہو تم تو کب سے جاگی ہوئی ہو ایمن جو کب سے خاموش بیٹھی تھی اس کے یوں صفائ سے جھوٹ بولنے پر گویا ہوئی ہہ…ہاں تو دوبارہ سو گئ تھی نا بس کرو یار اتنی جلدی تمہیں پھر سے نیند آگئ تھی …………
بس کرو تم دونوں جب دیکھو لڑنے بیٹھ جاتی ہو آرام سے ناشتہ کرو اور دونوں کام نبٹا کہ پھر شاپنگ پر چلی جانا نفیسہ بیگم اب دونوں کو ڈانٹتے ہوۓ ساتھ میں تاکید بھی کر گئی………………
شاپنگ کیوں امی۔۔۔ مطلب کسی کی شادی یا منگنی ہے کیا ؟؟؟ سیماب نے جلدی سے اپنا سوال جھاڑا تھا ………………….ہاں وہ اصل میں کچھ دنوں کے لئے گاؤں جا رہے ہیں ہم اس بار جواب سعد شاہ کی طرف سے تھا…………..کیا سچ میں بابا ہم گاؤں جا رہے ہیں سیماب نے ایکسائٹڈ ہوتے ہوۓ پوچھا تھا۔۔۔۔
جی محترمہ سٹام پیپر لکھ کے دوں کیا ہائےےےے میں تو ڈھیر ساری شاپنگ کروں گی کتنا مزا آۓ گا نا گاؤں میں………….. اچھا بس باتیں ختم کرو اور جلدی سے ناشتا ختم کر کے برتن سمیٹو نفیسہ بیگم اپنی کرسی سے اٹھتے ہوئے اپنی دونوں بیٹیوں سے مخاطب ہوئی تھی….
سر ہم کہیں اور رکھ لیتے میٹنگ یہاں شاپنگ مال میں…….. تم سے جتنا کہا جاۓ اتنا ہی کیا کرو تو بہتر ہوگا تمہارے لئے اصغر !!!ولید خانزادہ درمیان میں ہی اس کی بات کاٹتے ہوئے بولا جاؤ ایک سٹرانگ سی کوفی لے آؤ جب تک میٹنگ شروع ہوتی ہے جی سر ابھی لایااصغر اس کے غصے کے ڈر سے بنا کچھ کہے ہی کوفی لینے چلا گیا ……….. یہ لیجیۓ سر آپ کی کوفی ہمممممم چلو چلتے ہیں جی سر وہ ابھی دو قدم چلا ہی تھا جب ایک نازک جان سے جا ٹکرایا وہ لڑکی کبھی اس کو تو کبھی اپنے اوپر گری کوفی کو دیکھ رہی تھی
ایمن سیکنڈ فلور پر چلتے ہیں وہاں کپڑے ذیادہ اچھے مل جائیں گے یار ہاں ٹھیک ہے یہ تو کپڑے ہی اتنے مہنگے دے رہا تھا وہ دونوں اپنے ہی دھن میں باتیں کرتے ہوئے جا رہی تھی جب سامنے سے آتے مضبوط چٹان جیسے شخص سے ٹکرانے کے باعث اس شخص کے ہاتھ میں پکڑی ساری کوفی سیماب کے کپڑوں پر گری تھی وہ کبھی اپنے کپڑوں کو دیکھ رہی تھی توکبھی اس انسان کو…………………..
ولید بنا کچھ کہے ہی اس چھوٹی دکھنے والی لڑکی کے سامنے سے گزرنے لگا مگر اس کے غصے سے بھری آواز سنتے یکدم پیچھے مڑا تھا…………………….
آپ جاہل انسان میرے کپڑے خراب کر کے بنا سوری کئے جا رہے ہیں سمجھتے کیا ہیں خود کو کہ آپ میرے اتنے مہنگے کپڑے خراب کریں گے اور میں ایسے ہی جانے دوں گی پہلے مجھے سوری بولیں پھر ہلنا یہاں سے………………….
اس چھوٹی سی لڑکی کے جاہل کہنے پر اس نے غصے سے اپنی مٹھیاں بھینچی تھی جس سے اس کے ہاتھوں کی نیلی رگیں ابھر آئی تھی…………….
دیکھو لڑکی میں اپنی میٹنگ کے لئے لیٹ ہو رہا ہوں جتنے پیسے چاہیے میرا گارڈ تمہیں دے دے گا اور جہاں تک سوری کی بات ہے تو غلطی تمہاری تھی یوں اندھی ہو کر چلو گی تو یہی ہوگا وہ بھی اسی کے لہجے میں دوبدو ہوا تھا…………..
تو آپ مجھے پیسوں سے تولنا چاہتے ہیں اپنی امیری کہیں اور دکھائیے گا اور آپ ابھی اور اسی وقت مجھے سوری کہیں گے کیونکہ غلطی آپ کی تھی آپ کو دیکھ کر چلنا چاہیے تھا اور مجھے اندھی کہہ رہے ہیں یار سیمی پلیززز چلو یہاں سے کیوں تماشا کر رہی ہو ایمن نے لڑائی کے ڈر سے اسے اپنے ساتھ کھینچتے ہوۓ کہا …….
ایسے کیسے جب تک یہ مجھے سوری نہیں کرتے ایک انچ بھی نہیں ہلوں گی یہاں سے …………
ولید خانزادہ نام ہے میرا معافی تو میں اپنے باپ سے بھی نہیں مانگتا تو تم کیا چیز ہو اب ہٹو میرے راستے سے ورنہ!!! مجھے اور بھی بہت طریقے آتے ہیں لڑکی آواز میں دبی دبی غراہٹ تھی…………….. لیکن وہ بھی نہیں جانتا تھا اس بار اس کا پالا ایک سرپھری سے پڑا ہے جو ایک بات کہہ دے تو اس کو پورا کر کے چھوڑتی ہے……. اوہ تو آپ سوری نہیں کریں گے تو ٹھیک ہے پھر یہی صحیح وہ اس کے سائڈ سے نکلتے پیچھے بنے کوفی شاپ سے ایک کوفی کا گلاس لاتے ہوئے واپس اس کے سامنے آتے ساری کوفی اس پر گرا گئ اس بات سے انجان کے اسکی اس حرکت سے اسے کتنا بڑا نقصان ہونے والا ہے………..وہ جو اس بلا کے ٹلنے پر جانے ہی والا تھا اس چھوٹی سی لڑکی کے اس فعل پر غصے سے دھاڑا تھا…………..
تمہاری ہمت کیسے ہوئ مجھ پر کوفی گرانے کی اس کی دھاڑ سے وہاں پر موجود سبھی لوگ خوفزدہ ہوئے تھے مگر وہ چھوٹی لڑکی اس کے غصے کی تاب نہ لاتے ہوئے اپنا کام پورا کرتے وہاں سے چل دی………………..
اصغر مجھے اس لڑکی کی ساری انفارمیشن ابھی پانچ منٹ میں چاہیے اگر ایک منٹ بھی اوپر ہوا تو تمہارا یہ بےکار وجود اس دنیا سے مٹا دوں گا سمجھے۔۔۔ غصے سے لال انگارہ ہوتے وہ اپنی بات کہتے تن فن کرتا مال سے باہر نکل گیا………………..
یا خدا یہ کس مصیبت میں پھنس گیا ہوں دونوں ہی اندھے ہو کر چل رہے تھے خود تو چلے گۓ دونوں اور مجھے یہاں سولی پر لٹکا گئے…. اس لڑکی کے بارے جتنی معلومات ہو سکے جمع کرو ورنہ ہم میں سے کوئی بھی زندہ نہیں رہ سکے گا اصغر لعنت ملامت کرتا وہاں سے نکل گیا…………..
سیمی تم پاگل ہو گئ ہو یہ کیا حرکت کر لی تم نے اگر بابا کو پتا چلا تو جانتی ہو کتنے ناراض ہونگے زرا سی بھی عقل نہیں ہے تم میں اس کے کپڑے اور ساتھ گارڈز دیکھے تھے وہ تو لگتا ہی کسی بڑے گھر کا تھا اگر اس نے تمہارے ساتھ کچھ غلط کر دیا تو…………………
ارے بس کرو یار کونسا میں اس کو تپھڑ مار کر آئی ہوں اور ویسے بھی اگر آرام سے سوری کر لیتا تو میں معاف کر دیتی لیکن اس نے اپنے پیسوں کا گھمنڈ دکھا کر اپنے ساتھ خود ہی برا کیا اس میں میری کیا غلطی وہ سارا ملبہ ولید پر ہی ڈال گئی اورخود معصوم بن گئی………………
تم نہیں سدھرنے والی چلوگھر چلتے ہیں ابھی۔۔۔۔
شاپنگ کل پوری کر لینگے
ہممممم چلو ویسے بھی مجھے الجھن ہو رہی ہے ان گندے کپڑوں میں…………….
سر……… وہ
ہمممممم بولو اصغر کیا انفارمیشن لاۓ ہو………..
سر اس لڑکی کا نام سیماب شاہ ہے اور باپ کا نام سعد شاہ ایک سوتیلی بہن ایمن نام ہے اور ماں………..
اس سے پہلے کے وہ کچھ اور کہتا ولید نے اسے ٹوک کر کہا…. ایڈریس پتہ کیا ہے تو مجھے ان کے گھر لے چلو اور ہاں ایک مولوی کا انتظام بھی کرو اور اگر ایڈریس نہیں ہے تو اپنے جنازے کے لئے ایک مولوی کا انتظام کرنا پھر …………..
جج …..جی سر لایا ہوں ایڈریس …………
تو چلو پھر نیک کام میں دیر نہیں کرنی چاہیے……….
کک……..کونسا نیک کام سر
نکاح……… ولید نے دو لفظ کہہ کر بات ختم کی…….
لیکن سر بی بی جان کو کیا جواب……………….
وہ میرا کام ہے تمہیں جتنا کہا جاۓ اتنا کیا کرو اب چلو دیر ہو رہی ہے ہمیں……………..
جی سر………… اصغر پھر بولنے کی غلطی سے باز ہی رہا مبادہ اگلا بندہ اسے واقعی ہی نا مار ڈالے…………
وہ دونوں گھر پہنچی تو سامنے ہی سعد شاہ اور نفیسہ بیگم کو کھڑا پایا……….
امی بابا یہ دیکھیں میں کتنی ڈھیر………………..
اس کی بات مکمل ہونے سے پہلے ہی سعد شاہ نے اسے غصے اور غم کے ملے جلے تاثرات سے پکارا………
کیا کر کے آئی ہو …………..
بابا ریلیکس ہم کچھ نہیں کر کے آئیں…………..
جھوٹ مت بولو سیماب تم ولید خانزادہ سے بدتمیزی کر کے آئی ہو اور کہ رہی ہو کہ ہم نے کچھ نہیں کیا سعد شاہ نے غصے سے اسے دیکھتے ہوئے کہا………………..
ا…آپ کو کس نے کہا بابا ایسا کچھ نہیں ہوا ہم صرف شاپنگ کر کے آئی ہیں اور ہم تو کسی ولید خانزادہ کو جانتی بھی نہیں ……….. اس بار ایمن نے بات سمبھالنے کی کوشش کی
میں نے بتایا ان کو…………….. اپنے پیچھے سے آتے اس کی رعب دار آواز پر وہ دونوں پیچھے مڑی تھی
ا…. آپ یہاں آپ یہاں کیسے مم… مطلب آپ کو میرا ایڈریس کہاں سے ملا………….. سیماب نے حیران ہوتے اس سے پوچھا جو اسے ہی یک ٹک دیکھے جا رہا تھا
…………..ہممممم گڈ کوسچن پر کیا ہے نا میرے پاس اتنا ٹائم نہیں ہے پھر کبھی بتا دوں گا پہلے چلو نکاح کر لیں مولوی صاحب بیچارے تھگ گۓ ہوں گے کیوں مولوی صاحب………….. وہ اس پر سکون سے بم پھوڑتے اپنے ساتھ کھڑے مولوی صاحب کے کندھے پر ہاتھ رکھے اندر لے چلا………….
یہ…… یہ کیا کہہ کر گۓ ہیں بابا مم….. مجھ سے نکاح……….
میں ہر گز نہیں کروں گی یہ نکاح وہ اونچی آواز میں دھاڑی تھی…………..
Continue……..
Leave a Reply